کراچی8؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سول ہسپتال میں آج پیر آٹھ اگست کو ہونے والے ایک طاقت ور بم دھماکے میں پاکستانی میڈیا کے مطابق کم از کم تیس افراد ہلاک اور بیس دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔کوئٹہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بلوچستان کے صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اس دھماکے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ اس بم حملے میں مقامی وکلاء اور ان کے نمائندوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے اسلام آباد سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اس ہلاکت خیز بم حملے کے بعد صوبائی دارالحکومت کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔پولیس کے مطابق یہ بم دھماکا اس وقت کیا گیا جب سول ہسپتال کوئٹہ کے باہر بہت سے وکلاء جمع تھے جن کے ایک سینئر ساتھی کو آج ہی قتل کر دیا گیا تھا۔ پاکستانی نجی ٹی وی اداروں کے مطابق اس دھماکے میں کم از کم17افرادہلاک اور20زخمی ہوئے۔ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے لکھا ہے کہ اپنے تازہ ترین بیانات میں پولیس حکام نے ہلاک شدگان کی تعداد30بتائی ہے جن میں سے اکثریت وکلاء کی ہے۔قبل ازیں جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے مقامی پولیس اہلکارزاہد شاہ کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ اس بم دھماکے میں ڈیڑھ درجن کے قریب ہلاکتیں ہوئیں جب کہ زخمیوں کی تعداد بھی درجنوں میں بنتی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق یہ دھماکا اس وقت کیا گیا جب یہ وکلاء اپنے ایک سینئر ساتھی کی ہلاکت کے بعد سول ہسپتال کے باہر جمع تھے۔ اس وکیل رہنما کا نام بلال کاسی بتایا گیا ہے، جو بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر تھے، اور جنہیں آج ہی پیر کے روز ایک مسلح حملے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔صوبائی حکومت کے ذرائع نے صحافیوں کو بتایا کہ بم دھماکے کا نشانہ بننے والے وکیل سول ہسپتال کے باہر اس لیے جمع تھے کہ بلال کاسی کی میت وصول کر سکیں۔دیگر رپورٹوں کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں متعدد وکلاء ، عام شہری اور ایک نجی ٹیلی وژن چینل آج کا ایک کیمرہ مین شہزاد بھی شامل ہے۔ اسلام آباد سے موصولہ دیگر نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اس بم حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وکلاء اور صحافیوں کی حفاظت کے لیے سکیورٹی انتظامات فوری طور پر مزید بہتر بنائے جائیں۔ یہ رپورٹیں بھی ملی ہیں کہ اس بم دھماکے کے نتیجے میں دو مقامی صحافی ابھی تک لاپتہ ہیں۔اس بم حملے کے بعد صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس کی بھرپور مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے۔
ریفرنڈم میں فوجی حکومت کی فتح نے ملک کو پیچھے دھکیل دیا، سابق تھائی وزیر اعظم
بنکاک 8؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)سابق تھائی وزیر اعظم ینگ لک شیناوترا نے کہا ہے کہ ملکی اقتدار پر قابض فوج کے بنائے گئے دستور کی ریفرنڈم میں فتح نے ملک کو پیچھے کی جانب دھکیل دیا ہے۔ دو برس قبل فوج نے ینگ لک شناوترا کی حکومت کاخاتمہ کر کے اقتدارپرقبضہ کرلیاتھا۔سن2014ء میں ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد تھائی لینڈ میں منعقدہ اس ریفرنڈم کو جمہوریت کے حامیوں کے لیے ایک بڑا امتحان قرار دیا جا رہا تھا۔ اس ریفرنڈم کے بعد اب فوج کے پاس مکمل اختیارات آ گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق61.4فیصد عوام نے نئے دستور کے حق میں اپنی رائے دی، جب کہ دستور کے مخالفین کی تعدادصرف38.6فیصدرہی۔